آدمی اور سانپ
ایک دفعہ کا ذکر ہے
کہ ایک بار ایک آدمی جو جنگل کے قریب سے
گزر رہا تھا ۔ جنگل خوب ہرا بھرا تھا اور گزرتے
ہوئے اُسے مسلسل پرندوں اور
جانوروں کی آوازیں آرہی تھیں ۔ اچانک چلتے ہوئے اُسے ایک آواز آئی مجھے
نکالو ۔۔۔۔
میری مدد کرو نہیں تو میں مر جاوں گا ۔آدمی نے اپنے اردگرد تلاش کیا کہ آواز کہاں
سے آرہی ہے تو پتا چلا کہ ایک پتھر کے نیچے سے آواز آرہی تھی۔اور پتھر کے نیچے
ایک سانپ تھا جو مدد کے لئے پُکار رہا تھا ۔وہ
پتھر کے نیچے بُری طرح پھنس گیا تھا۔ آدمی کو اُس پر ترس آگیا چنانچہ اُس
نے وہ پتھر دونوں ہاتھوں کی مدد سے اور خوب زور لگا کر ہٹا دیا لیکن سانپ جیسے ہی
باہر نکلا اُس نے اپنی عادت سے مجبور ہو کر آدمی کو ڈسنے کے لئے اپنی زبان باہر
نکالی۔
ٹھرو!‘‘ آدمی نے کہا میں نے تو تمھاری مدد کی تھی تم اُ س کا
بدلہ مجھے ڈسنے کی صورت میں دو گے’’۔
سانپ بولا یہ میری عادت میں شامل ہےکہ ڈسوںآدمی عقل مند تھا سوچ کر بولا ! چلو کسی عقل مند سے اس کا فیصلہ کروا لیتے ہیں۔
کیونکہ جہاں وہ
کھڑے تھے کوئی انسان قریب نا تھا اس لئے آدمی سے سانپ کو کا کہ یہ
فیصلہ میں تم پر چھوڑتا ہوں کہ کس سے پوچھا جائے سانپ دل ہی دل میں خوش ہوا اور کہا ٹھیک ہے۔چلو اُلو کے پاس چلتے ہیں وہ ایک
عقل مند پرندہ ہے ۔ (سانپ دل ہی دل میں
سوچ رہا تھا کہ فیصلہ میرے ہی حق میں ہو گا کیونکہ میں اور االوّ
دونوں جنگل کے باسی اور ہم وطن ہیں۔ چنانچہ سانپ آدمی کو لے کر الوّ کے
پاس پہنچا۔
آدمی نے الوّ کے سامنے اپنا اور سانپ کا مقدمہ پیش کیا اور کہا کہ
کیا سانپ کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ مجھے کاٹے ، حالانکہ میں نے وہی پتھر اُٹھایا تھا
جو اس کے اوپر تھا اور یہ اس کے نیچے سے ہل بھی نہیں سکتا تھا
مجھے یقین نہیں آرہا کہ سانپ کسی پتھر کے نیچے آجائے اور
نکل نا سکے مجھے یہ فیصلہ کرنے کے لئے اُس جگہ جانا ہوگا جہاں یہ واقعہ ہوا تبھی
میں درست فیصلہ دے سکتا ہوں۔ الوّ بولا
اب وہ اُس جگہ پہنچ گئے جہاں یہ واقع ہوا تھا ۔
’’تم اس جگہ لیٹ
جاو جہاں پتھر پڑا تھا ‘‘ گیدڑ نے سانپ کو
کہا ۔ اور تم اس پر وہی پتھر رکھ دو جو تم
نے سانپ پر سے اُٹھا یا تھا‘‘۔ گیدڑ نے آدمی کو کہا ۔
سانپ پہلے تو ہچکچایا لیکن پھر ایسا ہی کیا جیسا اُسے کہا گیا تھا ۔آدمی نے بھی اُس پر دوبارہ پتھر رکھ دیا ۔ سانپ نے اگرچہ
پتھر سے نکلنے کی بہت کوشش کی بہت بل کھائے ۔ تمام حربے استعمال کئے لیکن نہ نکل
سکا۔ ادمی اُس پتھر نکالنے کے بڑھا لیکن الوّ نے
مداخلت کی اور بولا ’’ پتھر کو ہرگز
نہ ہٹاو!۔یہ تمھیں کاٹنا چاہتا تھا،لہٰذا اب اسے
خود پتھر سے نکلنا چاہیے۔ الوّ یہ کہ کر
اُڑ گیا اور آدمی نے اپنی راہ لی۔
.................................................................................................In English Translation
Man and snake
Once upon a time there was a man who was passing near the forest. The forest was very green and the sounds of birds and animals kept coming to him. Suddenly a voice came to him while walking. Get me out ...
If you don't help me, I will die. The man looked around to see where the sound was coming from and found a sound coming from under a rock. And under the rock there was a snake calling for help. He was badly trapped under a rock. The man felt sorry for him so he removed the stone with the help of both hands and with great force but as soon as the snake came out he was forced out of his habit and stuck out his tongue to bite the man.
"Wait!" The man said, "I helped you. You will repay me if I get bitten."
The snake said it is part of my habit. Let's get someone wise to decide.
Because no one was near where they were standing, so the man asked the snake to leave it to you to decide who to ask. The snake was happy in his heart and said ok. Let's go to the owl. The wise bird. (The snake was thinking in its heart that the decision would be in my favor because I and both are forest dwellers and compatriots. So the snake took the man and reached owl.
The man presented his case to owl , and said ''Does the snake have the right to bite me, even though I picked up the same stone''?
''Which was above it and it could not move from under it
I can't believe the snake came under a rock and couldn't get out. I have to go to the place where this happened and I can make the right decision. '' owl said
Now they came to the place where it happened.
"Lie down where the rock was," said the fox to the snake. And you put on it the same stone that you picked up from the snake. ” The owl said to the man.
The snake hesitated at first but then did as he was told. The man also put a stone on it again. The snake, though trying hard to get out of the rock, ate a lot. Tried all tactics but couldn't get out. The man rushed to remove the stone, but the owl intervened and said, "Never remove the stone! It wanted to cut you, so get it out of the stone yourself."
Than owl flew away and the man went on his way.