ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک نوجوان باورچی تھا۔ جس کا نام شکیبو تھا ۔ وہ ایک ذہین باورچی تھا ۔ وہ ہمیشہ اشھے موڈ میں لرہتا لوگوں سے مذاق کرنے میں اُسے بہت مزا آتا تھا۔ ایک روز اُس کا مالک ایک سیگل یعنی ایک بگلہ پکانے کے ٓلئے لایا اور باورچی کو دیا
مالک بولا کہ آج شام کھانے پر ایک بہت ہی ام مہمان آرہے ہیں اس لئے اس کو بہت ہی اچھا پکانا شیکسیبو بولا’کیوں نہیں جناب سب انگلیاں چاٹیں گے اگلے روز اُس نے اُس سیگل کو پکا لیا تو سالن کی مہک نے اُسے مسحور کر لیا اور وہ اُسے چکھے بغیر نا رہ سکا۔
اُس نے سیگل کی ایک ٹانگ اُٹھائی اور دروازے میں چھپ کر کھا لی۔ اس کے بعد باقی کا سالن لے کر کھانے کے کمرے میں چلا گیا اور کھانے کی میز پر رکھ دیا
کھان ے کے بعد مالک باورچی خانے میں آیا اور باورچی سے پوچھا کہ سی گل کی صرف ایک ہی ٹانگ کیوں تھی
شکیبو نے جواب دیا جناب سی گل کی ایک ہی ٹانگ ہوتی ہے اگر یقین نہیں آتا تو سمندر پر جا کر دیکھ لیں کہ وہ جھوٹ نیہں بول رہا
جب وہ دونوں سمندر کے کنارے پہنچے تو وہاں کئی مُرغابیاں نظر آئیں جو ایک ٹانگ پر کھڑی تھیں
شکیبو نے بڑے اطمینان سے مالک کو کہا اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں مُرغابیوں کی تو بس ایک ہی ٹانگ ہے۔
مالک نے کوئی جواب نا دیا اور ایک زور کی تالی بجائی
جس پر تمام مرغابیوں نے اپنی دوسری ٹانگ بھی زمین پر رکھی اور اُڑنے کو تیار ہو گئیں ۔
مالک نے کہا دیکھ لو تم نے صیحیح نہیں کہا تھا
آپ ایسا ہرگز نہیں کہہ سکتے ،شکیبو بولا
‘‘کیونکہ آپ نے کھانے کی میز پر تالی بجائی ہی نہیں تھی’’اب مالک ناراض نہیں تھا ۔ وہ ہنسا اور اُس نے شکیبو کو معاف
کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مالک بولا کہ آج شام کھانے پر ایک بہت ہی ام مہمان آرہے ہیں اس لئے اس کو بہت ہی اچھا پکانا شیکسیبو بولا’کیوں نہیں جناب سب انگلیاں چاٹیں گے اگلے روز اُس نے اُس سیگل کو پکا لیا تو سالن کی مہک نے اُسے مسحور کر لیا اور وہ اُسے چکھے بغیر نا رہ سکا۔
اُس نے سیگل کی ایک ٹانگ اُٹھائی اور دروازے میں چھپ کر کھا لی۔ اس کے بعد باقی کا سالن لے کر کھانے کے کمرے میں چلا گیا اور کھانے کی میز پر رکھ دیا
کھان ے کے بعد مالک باورچی خانے میں آیا اور باورچی سے پوچھا کہ سی گل کی صرف ایک ہی ٹانگ کیوں تھی
شکیبو نے جواب دیا جناب سی گل کی ایک ہی ٹانگ ہوتی ہے اگر یقین نہیں آتا تو سمندر پر جا کر دیکھ لیں کہ وہ جھوٹ نیہں بول رہا
جب وہ دونوں سمندر کے کنارے پہنچے تو وہاں کئی مُرغابیاں نظر آئیں جو ایک ٹانگ پر کھڑی تھیں
شکیبو نے بڑے اطمینان سے مالک کو کہا اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں مُرغابیوں کی تو بس ایک ہی ٹانگ ہے۔
مالک نے کوئی جواب نا دیا اور ایک زور کی تالی بجائی
جس پر تمام مرغابیوں نے اپنی دوسری ٹانگ بھی زمین پر رکھی اور اُڑنے کو تیار ہو گئیں ۔
مالک نے کہا دیکھ لو تم نے صیحیح نہیں کہا تھا
آپ ایسا ہرگز نہیں کہہ سکتے ،شکیبو بولا
‘‘کیونکہ آپ نے کھانے کی میز پر تالی بجائی ہی نہیں تھی’’اب مالک ناراض نہیں تھا ۔ وہ ہنسا اور اُس نے شکیبو کو معاف
کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
English Translation
Once upon a time there was a young cook. His name was Shakib. He was an intelligent cook. He was always in the mood to make fun of people. One day her owner brought a seagull for cooking and gave it to the cook
The owner said that a very good guest is coming to dinner this evening, so he cooked it very well. And he could not live without tasting it.
He picked up one of seagull's legs and hid in the doorway. Then he took the rest of the curry and went to the dining room and put it on the dining table
After dinner, the owner came into the kitchen and asked the cook why seagull had only one leg.
Shakibo replied, "Mr.seagull l has only one leg. If you can't believe it, go to the sea and see if he's lying."
When they reached the shore, they saw several ducks standing on one leg
Shakibu said to the owner with great satisfaction, "Look with your own eyes, the ducks have only one leg."
The owner did not answer and gave a loud applause
On which all the ducks put their other leg on the ground and got ready to fly.
The master said, "Look, you did not say the right thing."
You can't say that at all, Shakibo said
"Because you didn't even clap at the dinner table."
The owner was no longer angry. He laughed and forgave Shakib.
1 comment:
My friends really loved it and when I told it to my classmates my teacher appreciated it alot.......
Post a Comment