Saturday, June 6, 2020

Folk tale of scotland Bena and her books بینا اور کتابیں ( اسکاٹ لینڈ کی لوک کہانی)

 

بینا اور کتابیں

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی ایک خوبصورت وادی میں ایک دس سال کی بچی بینا اپنے والدین کے ساتھ خوشی خوشی رہتی تھی ۔بینا کے والد قصبے کی مرکزی لائبریری میں لائبریرین تھے  ہر وقت کتابوں کے ساتھ رہنے کے باعث وہ  مطالعہ کا شوق رکھتے تھے اور اس بات سے باخوبی واقف تھےکہ کتاب نا صرف ایک بہترین ساتھی ہوتی ہے بلکہ

کتاب پڑھنے سے معلومات میں اٖضافہ بھی ہوتا ہے۔وہ یہی شوق اپنی لاڈلیبیٹی   میں بھی دیکھنا چاہتے تھے ۔  افسوس! بینا  کی سوچ اپنے والد کی سوچ سے یکسر مختلف تھی وہ کتاب پڑھنا تو درکنار کتابوں کی اپنے کمرے میں موجودگی کو بھی ناپسند کرتی تھی۔ اُس کو تو سہیلیوں کے ساتھ قریبی باغ کی سیر کرنا  اور اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ وقت کزارنا اچھا لگتا تھا ۔اس شوق کوپورا کرنے کے لئے اُس نے والد سے فرمائش کر کے اپنے لئے ایک  سیامی بلی، ایک السیشن کتا،چند طوطےاور مرغیاں پال رکھی تھیں

بینا کی سالگرہ قریب تھی اور والدین یہ سوچ رہے تھے کہ اس بار اس کو تحفے میں کیا دیں جو اس کے کام بھی آئے  ادھر بینا دل ہی دل میں سوچ رہی تھی کہ اس سالگرہ پر مجھے کھیلنے  کے لئے کونسا تحفہ ملے گا اسی سوچ میں دن تیزی سے گزر رہے تھے  اور پھر سالگرہ کا دن آن پہنچا

بینا صبح سے ہی بہت خوش تھی ۔ ارے میں یہ تو بتانا بھول گئی کہ بینا کیونکہ  اکلوتی اولاد تھی اس لئے لاڈ پیار کے باعث کچھ بدمزاج اور منہ پھٹ بھی تھی  ۔ اس کی یہ عادات  اُس  کےوالدین کے لئے تکلیف  دہ تھیں  وہ پوری کوشش کرتے لیکن بینا  ٹھیک ہونے میں ہی نہیں آتی تھی۔

خیر بات ہورہی تھی اُس کی سالگرہ کی تو بچو! شام کو  ابو بینا کی پسند کا کریم کیک لائے اور امی نے گھر پر کباب، پیزا، اور پاستا بنایا جو بینا کو ہمیشہ سے پسند تھا پانچ بجے جب بینا کی تمام سیلیاں آگئیں تو اُس

 

 نے کیک کاٹا اور سب سے تحفے قبول کئے پھر سب بچیوں نے خوب کھیلا  ۔جب سب سہیلیاں چلی گئیں تو بینا کو اپنے تحفوں کا خیال آیا

اُس نے باری باری سب کے تحفے کھولے کوئی دوست گڑیا لائی تو کوئی گڑیا نے ابو ،امی کا تحفہ کھولاکا گھر سب سے آخر میں بینا 

ارے یہ کیا!‘‘ ایمیزون کے جانور’’   بینا زور سے بولی  آپ نے مجھے تحفے میں یہ جانوروں کی معلومات سے متعلق کتاب کیوں دی۔اور ساتھ ہی بینا نے رونا شروع کردیا ۔  امی نے کہا بیٹا آپ کو کیونکہ جانوروں کا شوق ہے اس لئے ابو  یہ لائے امی ابو جتنا سمجھاتے وہ اتنا زور سے  روتی۔

آخر تنگ آکر  اُس کے والدین اُس کو روتا چھوڑ کر سونے چلے گئے

صبح بینا کی آنکھ دیر سے کھولی   کمرے سے باہر نکل کر دیکھا تو امی سبزی لینے بازار چلی گئیں تھیں  اور ابو   اپنی لائبریری۔

بینا واپس کمرے میں آگئی  اچانک اُس کی نظر اُس کتاب پر پڑی اُسے اتنا غصہ آیا کہ اُس نے کتاب کو اُٹھا کر زور سے زمین پر دے مارا  ۔ اس پر بھی

 

غصہ ختم نا ہوا تو اُس کے صفحے پھاڑنے لگی اور پھر  بیٹھ کر منہ پر ہاتھ رکھ 

اچانک  اُسے چند آوازوں نے نے اپنی طرف متوجہ کیا لگتا تھا جیسے اُسکے قریب بندر  بطخ اور طوطے بول رہے ہیں بینا نے منہ پر سے ہاتھ ہٹا کر

دیکھا ہیں یہ کیا!

بینا کے کمرے میں مختلف جانور پھر رہے تھے جیسے اُس کا کمرہ ناہو جنگل ہو

بینا نے زور زور سے چلانا شروع کردیا ۔لیکن ایسا لگ رہا تھا جیسے اُس کی آواز  اُن  جانوروں کو سنائی ہی نہیں دے رہی  بینا کبھی بندر سے بچتی تو کبھی اُلو سے

اچانک اُس کا پاوں کتاب سے ٹکرایا اور  ٹکرانے سے ایک اور صفحہ پھٹ گیا ۔

بینا   نے دیکھا  ایک پیاری سی تتلی جو اُس ٖصفحے پر بنی ہوئی تھی صفحہ پھٹتے ہی تصویر سے نکل کر کمرے میں اُڑنے لگی  اُس کو یقین نہیں آرہا تھا   کہ وہ ایمیزون کے جانوروں کے بیچ میں ہے ۔   غیر ارادی طور پر بینا نے تتلی والا صفحہ اُٹھایا  اور  تتلی کے بارے میں جاننے کے شوق میں اُسے پڑھنے لگی جیسے ہی وہ اُونچی آواز سے پڑھنا شروع ہوئی تتلی اُس کے قریب آگئی بینا نے ڈر کر صفحہ کتاب میں واپس رکھ دیا تو تتلی جا کر دوبارہ اپنی تصویر میں بیٹھ گئی ۔ بینا کو جانوروں کو دوبارہ واپس بھیجنے کا طریقہ پتا چل گیا تھا اُس نے باری باری  ایک ایک پھٹے ہوئے صفحے کو پڑھنا شروع کیا جیسے ہی وہ بلند آواز سے پڑھتی اُس صفحے کا جانور قریب آجاتا  تو وہ آہستہ سے اُسے کتاب میں واپس رکھ دیتی اس طرح وہ جانور اپنی تصویر پر جا بیٹھتا۔بینا نت باری باری تمام پھٹے ہوئے صفحوں کو پڑھا اور جانوروں کو کتانب میں واپس بلایا  ایسا کرتے

کرتے ناجانے کب اُس کی انکھ لگی اور وہ سو گئی ۔

امی بازار سے واپس آئیں تو بینا کو دیکھا جو تحفے والی کتاب قریب رکھے سورہی تھی امی مطمعن  ہوگئیں اور یہ سوچتے ہوئے کام کرنے لگیں کہ آخر بینا کو کتاب پسند آہی گئی

 بچو! آپ بھی اب کتابوں سے دوستی کرہی لینی چاہیے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

English  Translation 

 Bina and books
Bina, a ten-year-old girl, once lived happily with her parents in a beautiful valley in Scotland. Bina's father was a librarian at the town's main library. He was well aware of the fact that a book is not only a great companion but also adds to the knowledge by reading a book. He also wanted to see the same passion in his beloved daughter Bina.
Sorry! Bina's thinking was completely different from her father's thinking. She disliked reading books as well as the presence of books in her room. He loved to walk in the nearby garden with his friends and spend time with his pets. To fulfill this hobby, he asked his father for a Siamese cat, a seasoning dog, a few parrots and chickens. Kept
Bina's birthday was approaching and her parents were wondering what to give her this time as a gift that would help her. The days were passing fast and then the birthday came
Bina was very happy since morning. Hey, I forgot to mention that because Bina was the only child, there was some bad temper and open mouth due to pampering. These habits were painful for his parents. They tried their best but Bina did not recover.
Talk about rubbing salt in my wounds - d'oh! In the evening, Abu Bina brought a cream cake of his choice and my mother made kebabs, pizza, and pasta at home, which Bina had always liked. The girls played well. When all the friends left, Bina thought of her gifts
He took turns opening everyone's gifts. A friend brought a doll and a doll's house. Finally, Bina opened Abu's and Amy's gifts.
"Hey, what's this?" "Animals of the Amazon." Bina said loudly. "Why did you give me this book about animal information as a gift?" My mother said, "Son, because you are fond of animals, Abu brought it." She cried as loudly as she could.
Eventually, her parents left her crying and went to bed
When Bina opened her eyes late in the morning and came out of the room, she saw that my mother had gone to the market to buy vegetables and father had gone to his library.
Bina came back into the room. Suddenly her eyes fell on the book. She became so angry that she picked up the book and threw it on the ground. Even Super got angry and started tearing her page and then sat down and put her hand on her mouth and started crying loudly.
Suddenly he was attracted by a few voices, as if monkeys, ducks and parrots were talking near him. Bina removed her hand from her mouth and saw what it was!
Different animals were roaming in Bina's room as if her room was  forest
Bina started screaming loudly. But it seemed as if her voice was not being heard by those animals. Bina sometimes escaped from the monkey and sometimes from the owl.
Suddenly his foot hit the book and another page burst.
Bina saw a cute little butterfly on the page. As soon as the page opened, she jumped out of the picture and flew into the room. She couldn't believe that she was among the animals of the Amazon. Involuntarily, Bina picked up the page with the butterfly and began to read it out of curiosity about the butterfly. As soon as she started reading aloud, the butterfly approached her. She sat down in her picture again. Bina knew how to send the animals back. She began to read the torn pages one by one. As she read aloud, the animal on that page approached. She would gently put it back in the book. The animal would go and sit on his picture. Bina Nat read all the torn pages one by one and called the animals back to the books.
When my mother came back from the bazaar, she saw Bina holding a gift book nearby. She was disappointed and started working thinking that finally Bina liked the book.
 Beware! You too should make friends with books now.
   

1 comment:

Anonymous said...

Okie dokie! Agreed with your message

The Camel and her son kids story اُونٹ اور اس کا بچہ

  اُونٹ اور اس کا بچہ ایک دن ایک اونٹ اور اس کا بچہ گپ شپ کر رہے تھے۔ بچے نے پوچھا، "ماں، ہمارے کوہان کیوں ہیں؟" ماں نے جواب دیا، ...